بھید پائیں تو رہ یار میں گم ہو جائیں
بھید پائیں تو رہ یار میں گم ہو جائیں
ورنہ کس واسطے بے کار میں گم ہو جائیں
کیا کریں عرض تمنا کہ تجھے دیکھتے ہی
لفظ پیرایۂ اظہار میں گم ہو جائیں
یہ نہ ہو تم بھی کسی بھیڑ میں کھو جاؤ کہیں
یہ نہ ہو ہم کسی بازار میں گم ہو جائیں
کس طرح تجھ سے کہیں کتنا بھلا لگتا ہے
تجھ کو دیکھیں ترے دیدار میں گم ہو جائیں
ہم ترے شوق میں یوں خود کو گنوا بیٹھے ہیں
جیسے بچے کسی تیوہار میں گم ہو جائیں
پیچ اتنے بھی نہ دو کرمک ریشم کی طرح
دیکھنا سر ہی نہ دستار میں گم ہو جائیں
ایسا آشوب زمانہ ہے کہ ڈر لگتا ہے
دل کے مضموں ہی نہ اشعار میں گم ہو جائیں
شہریاروں کے بلاوے بہت آتے ہیں فرازؔ
یہ نہ ہو آپ بھی دربار میں گم ہو جائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.