دکھے ہوئے ہیں ہمیں اور اب دکھاؤ مت
دکھے ہوئے ہیں ہمیں اور اب دکھاؤ مت
جو ہو گئے ہو فسانہ تو یاد آؤ مت
خیال و خواب میں پرچھائیاں سی ناچتی ہیں
اب اس طرح تو مری روح میں سماؤ مت
زمیں کے لوگ تو کیا دو دلوں کی چاہت میں
خدا بھی ہو تو اسے درمیان لاؤ مت
تمہارا سر نہیں طفلان رہ گزر کے لیے
دیار سنگ میں گھر سے نکل کے جاؤ مت
سوائے اپنے کسی کے بھی ہو نہیں سکتے
ہم اور لوگ ہیں لوگو ہمیں ستاؤ مت
ہمارے عہد میں یہ رسم عاشقی ٹھہری
فقیر بن کے رہو اور صدا لگاؤ مت
وہی لکھو جو لہو کی زباں سے ملتا ہے
سخن کو پردۂ الفاظ میں چھپاؤ مت
سپرد کر ہی دیا آتش ہنر کے تو پھر
تمام خاک ہی ہو جاؤ کچھ بچاؤ مت
- کتاب : Chand Chehra Sitara Aankhen (Pg. 93)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.