بیاباں دور تک میں نے سجایا تھا
بیاباں دور تک میں نے سجایا تھا
مگر وہ شہر کے رستے سے آیا تھا
دیئے کی آرزو کو جب بجھایا تھا
پھر اس کے بعد آہٹ تھی نہ سایہ تھا
اسے جب دیکھنے کے بعد دیکھا تو
وہ خود بھی دل ہی دل میں مسکرایا تھا
دل و دیوار تھے اک نام کی زد پر
کہیں لکھا کہیں میں نے مٹایا تھا
ہزاروں اس میں رہنے کے لیے آئے
مکاں میں نے تصور میں بنایا تھا
جہاں نے مجھ کو پہلے ہی خبر کر دی
کبوتر دیر سے پیغام لایا تھا
چلے ملاح کشتی گیت امیدیں
کہ جیسے سب کو ساحل نے بلایا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.