بس اب ترک تعلق کے بہت پہلو نکلتے ہیں
بس اب ترک تعلق کے بہت پہلو نکلتے ہیں
سو اب یہ طے ہوا ہے شہر سے سادھو نکلتے ہیں
ہم آ نکلے عجب سے ایک صحرائے محبت میں
شکاری کے تعاقب میں یہاں آہو نکلتے ہیں
یہ اک منظر بہت ہے عمر بھر حیران رہنے کو
کہ مٹی کے مساموں سے بھی رنگ و بو نکلتے ہیں
ضمیر سنگ تجھ کو تیرا پیکر ساز آ پہنچا
ابھی آنکھیں ابھرتی ہیں ابھی آنسو نکلتے ہیں
کوئی نادر خزینہ ہے مرے دست تصرف میں
جھپٹنے کو در و دیوار سے بازو نکلتے ہیں
میں اپنے دشمنوں کا کس قدر ممنون ہوں انورؔ
کہ ان کے شر سے کیا کیا خیر کے پہلو نکلتے ہیں
- کتاب : ik daraicha ik chirag (Pg. 63)
- Author : ANWAR MASOOD
- مطبع : Dost Publications (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.