برق نے جب بھی آنکھ کھولی ہے
آشیانوں نے خاک رولی ہے
یاد کا کیا ہے آ گئی پھر سے
آنکھ کا کیا ہے پھر سے رو لی ہے
تم بچھا لو مصلیٔ چاہت
میں نے دہلیز دل کی دھو لی ہے
دل کی باتوں کو دل سمجھتا ہے
دل کی بولی عجیب بولی ہے
پردہ اٹھتے ہی میری نظروں سے
کائنات یقین ڈولی ہے
مسکرائے نہ چاند کیوں مفتیؔ
آئی جو چاندنی کی ڈولی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.