حسن پری ہو ساتھ اور بے موسم کی بارش ہو جائے
حسن پری ہو ساتھ اور بے موسم کی بارش ہو جائے
چھتری کون خریدے گا پھر جتنی بارش ہو جائے
ایسی پیاس کی شدت ہے کہ میں یہ دعائیں کرتا ہوں
جتنے سمندر ہیں دنیا میں سب کی بارش ہو جائے
میری غزلیں اس کے ساتھ بتائے وقت کا حاصل ہیں
ویسی فصلیں اگ آتی ہیں جیسی بارش ہو جائے
چھوٹے چھوٹے تالابوں سے پانی چھینا جاتا ہے
تم تو بس یہ کہہ دیتے ہو تھوڑی بارش ہو جائے
آندھی آئے بجلی کڑکے کالی گھٹائیں چھانے لگیں
مجبوراً وہ رکے مرے گھر اتنی بارش ہو جائے
تنگ آیا ہوں میں اس ہجر و وصل کی بوندا باندی سے
یا تو سوکھا پڑ جائے یا ڈھنگ کی بارش ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.