برگ بھر بار محبت کا اٹھایا کب تھا
برگ بھر بار محبت کا اٹھایا کب تھا
تم نے سینے میں کوئی درد بسایا کب تھا
اب جو خود سے بھی جدا ہو کے پھرو ہو بن میں
تم نے بستی میں کوئی دوست بنایا کب تھا
نقد احساس کہ انساں کا بھرم ہوتا ہے
ہم نے کھویا ہے کہاں آپ نے پایا کب تھا
شہر کا شہر امڈ آیا ہے دل جوئی کو
دشمنوں نے بھی تری طرح ستایا کب تھا
سعی صحرائے وفا سیر گلستاں کب تھی
دھوپ ہی دھوپ تھی ہر سو کوئی سایا کب تھا
عکس کیا کیا تھے نگاہوں میں فروزاں عالؔی
پر یہ انداز نظر وقت کو بھایا کب تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.