بنے یہ زہر ہی وجہ شفا جو تو چاہے
بنے یہ زہر ہی وجہ شفا جو تو چاہے
خرید لوں میں یہ نقلی دوا جو تو چاہے
یہ زرد پنکھڑیاں جن پر کہ حرف حرف ہوں میں
ہوائے شام میں مہکیں ذرا جو تو چاہے
تجھے تو علم ہے کیوں میں نے اس طرح چاہا
جو تو نے یوں نہیں چاہا تو کیا جو تو چاہے
جب ایک سانس گھسے ساتھ ایک نوٹ پسے
نظام زر کی حسیں آسیا جو تو چاہے
بس اک تری ہی شکم سیر روح ہے آزاد
اب اے اسیر کمند ہوا جو تو چاہے
ذرا شکوہ دوعالم کے گنبدوں میں لرز
پھر اس کے بعد تیرا فیصلہ جو تو چاہے
سلام ان پہ تہ تیغ بھی جنہوں نے کہا
جو تیرا حکم جو تیری رضا جو تو چاہے
جو تیرے باغ میں مزدوریاں کریں امجدؔ
کھلیں وہ پھول بھی اک مرتبہ جو تو چاہے
- کتاب : Kulliyaat-e-majiid Amjad (Pg. 716)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.