بن کے دنیا کا تماشا معتبر ہو جائیں گے
بن کے دنیا کا تماشا معتبر ہو جائیں گے
سب کو ہنستا دیکھ کر ہم چشم تر ہو جائیں گے
مجھ کو قدروں کے بدلنے سے یہ ہوگا فائدہ
میرے جتنے عیب ہیں سارے ہنر ہو جائیں گے
آج اپنے جسم کو تو جس قدر چاہے چھپا
رفتہ رفتہ تیرے کپڑے مختصر ہو جائیں گے
رفتہ رفتہ ان سے اڑ جائے گی یکجائی کی بو
آج جو گھر میں وہ سب دیوار و در ہو جائیں گے
آتے جاتے رہرووں کو دیکھتا ہوں اس طرح
راہ چلتے لوگ جیسے ہم سفر ہو جائیں گے
آدمی خود اپنے اندر کربلا بن جائے گا
سارے جذبے خیر کے نیزوں پہ سر ہو جائیں گے
گرمئ رفتار سے وہ آگ ہے زیر قدم
میرے نقش پا چراغ رہ گزر ہو جائیں گے
کیسے قصے تھے کہ چھڑ جائیں تو اڑ جاتی تھی نیند
کیا خبر تھی وہ بھی حرف مختصر ہو جائیں گے
کیا کہیں ایسے تقاضے ہیں محبت کے تو ہم
اپنی بیتابی سے ہم رقص شرر ہو جائیں گے
ایک ساعت ایسی آئے گی کہ یہ وصل و فراق
میرے رنگ بے دلی سے یک دگر ہو جائیں گے
کاخ و کوئے اہل دولت کی بنا ہے ریت پر
اک دھماکے سے یہ سب زیر و زبر ہو جائیں گے
یہ عجب شب ہے انہیں سونے نہ دو ورنہ سلیمؔ
خواب بچوں کے لیے وحشت اثر ہو جائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.