بحر ہستی میں صحبت احباب
بحر ہستی میں صحبت احباب
یوں ہے جیسے بروئے آب حباب
گردش آسماں میں ہم کیا ہیں
پر کاہے میانۂ گرداب
بادۂ ناب کیا ہے خون جگر
زردئ رنگ ہے شب مہتاب
جس کو رقص و سرود کہتے ہیں
وہ بھی ہے اک ہوائے خانہ خراب
عمر کہتے ہیں جس کو وہ کیا ہے
مثل تحریر موج نقش بر آب
جسم کیا روح کی ہے جولا نگاہ
روح کیا اک سوار پا بہ رکاب
حسن اور عشق کیا ہیں یہ بھی ہیں
خطفہ برق و قطرۂ سیماب
زندگانی و مرگ بھی کیا ہیں
ایک مثل خیال و دیگر خواب
فرصت عمر قطرۂ شبنم
وصل محبوب گوہر نایاب
کیوں نہ عشرت دو چند ہو جو ہے
یار مہ چہرہ اور شب مہتاب
سب کتابوں کے کھل گئے معنی
جب سے دیکھی نظیرؔ دل کی کتاب
- Deewan-e-Nazeer Akbarabadi
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.