بڑے غضب کا ہے یارو بڑے عذاب کا زخم
بڑے غضب کا ہے یارو بڑے عذاب کا زخم
اگر شباب ہی ٹھہرا مرے شباب کا زخم
ذرا سی بات تھی کچھ آسماں نہ پھٹ پڑتا
مگر ہرا ہے ابھی تک ترے جواب کا زخم
زمیں کی کوکھ ہی زخمی نہیں اندھیروں سے
ہے آسماں کے بھی سینے پہ آفتاب کا زخم
میں سنگسار جو ہوتا تو پھر بھی خوش رہتا
کھٹک رہا ہے مگر دل میں اک گلاب کا زخم
اسی کی چارہ گری میں گزر گئی اسرارؔ
تمام عمر کو کافی تھا اک شباب کا زخم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.