یوں ہی کسی کے دھیان میں اپنے آپ میں گاتی دوپہریں
یوں ہی کسی کے دھیان میں اپنے آپ میں گاتی دوپہریں
نرم گلابی جاڑوں والی بال سکھاتی دوپہریں
سارے گھر میں شام ڈھلے تک کھیل وہ دھوپ اور چھاؤں کا
لپے پتے کچے آنگن میں لوٹ لگاتی دوپہریں
جیون ڈور کے پیچھے حیراں بھاگتی ٹولی بچوں کی
گلیوں گلیوں ننگے پاؤں دھول اڑاتی دوپہریں
سرگوشی کرتے پردے کنڈی کھٹکاتا نٹ کھٹ دن
دبے دبے قدموں سے تپتی چھت پر جاتی دوپہریں
کمرے میں حیران کھڑے آئینہ جیسے ہنستے دن
خود سے لڑ کر گوریا سی شور مچاتی دوپہریں
وہی مضافاتوں کے بھید بھرے سناٹوں والے گھر
گڑیوں کے لب سی کر ان کا بیاہ رچاتی دوپہریں
کھڑکی کے ٹوٹے شیشوں پر ایک کہانی لکھتی ہیں
منڈھے ہوئے پیلے کاغذ سے چھن کر آتی دوپہریں
نیم تلے وہ کچے دھاگے رنگتی ہوئی پرانی یاد
گھیرا ڈالے چھوٹی چھوٹی ہاتھ بٹاتی دوپہریں
پھٹی پرانی کتھری اوڑھے دھوپ سینکتے بوڑھے دن
پیشانی تک پلو کھینچے چلم بناتی دوپہریں
پانی کی تقسیم کے پیچھے جلتے کھیت سلگتے گھر
اور کھیتوں کی زرد منڈیروں پر کمھلاتی دوپہریں
پروائی سے لڑتے کتنے ورق پرانی یادوں کے
سوغاتوں کے صندوقوں کو دھوپ دکھاتی دوپہریں
دکھتی آنکھیں زخمی پوریں الجھے دھاگوں جیسے دن
بادل جیسی اوڑھنیوں پر پھول کھلاتی دوپہریں
اوڑھنیوں کے اڑتے بادل رنگوں کے بازاروں میں
چوڑی کی دوکانوں سے وہ ہمیں بلاتی دوپہریں
سنتے ہیں اب ان گلیوں میں پھول شرارے کھلتے ہیں
خون کی ہولی کھیل رہی ہیں رنگ نہاتی دوپہریں
یہ تو میرے خواب نہیں ہیں یہ تو میرا شہر نہیں
کس جانب سے آ نکلی ہیں یہ گہناتی دوپہریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.