Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یوں ہی کسی کے دھیان میں اپنے آپ میں گاتی دوپہریں

عشرت آفریں

یوں ہی کسی کے دھیان میں اپنے آپ میں گاتی دوپہریں

عشرت آفریں

MORE BYعشرت آفریں

    یوں ہی کسی کے دھیان میں اپنے آپ میں گاتی دوپہریں

    نرم گلابی جاڑوں والی بال سکھاتی دوپہریں

    سارے گھر میں شام ڈھلے تک کھیل وہ دھوپ اور چھاؤں کا

    لپے پتے کچے آنگن میں لوٹ لگاتی دوپہریں

    جیون ڈور کے پیچھے حیراں بھاگتی ٹولی بچوں کی

    گلیوں گلیوں ننگے پاؤں دھول اڑاتی دوپہریں

    سرگوشی کرتے پردے کنڈی کھٹکاتا نٹ کھٹ دن

    دبے دبے قدموں سے تپتی چھت پر جاتی دوپہریں

    کمرے میں حیران کھڑے آئینہ جیسے ہنستے دن

    خود سے لڑ کر گوریا سی شور مچاتی دوپہریں

    وہی مضافاتوں کے بھید بھرے سناٹوں والے گھر

    گڑیوں کے لب سی کر ان کا بیاہ رچاتی دوپہریں

    کھڑکی کے ٹوٹے شیشوں پر ایک کہانی لکھتی ہیں

    منڈھے ہوئے پیلے کاغذ سے چھن کر آتی دوپہریں

    نیم تلے وہ کچے دھاگے رنگتی ہوئی پرانی یاد

    گھیرا ڈالے چھوٹی چھوٹی ہاتھ بٹاتی دوپہریں

    پھٹی پرانی کتھری اوڑھے دھوپ سینکتے بوڑھے دن

    پیشانی تک پلو کھینچے چلم بناتی دوپہریں

    پانی کی تقسیم کے پیچھے جلتے کھیت سلگتے گھر

    اور کھیتوں کی زرد منڈیروں پر کمھلاتی دوپہریں

    پروائی سے لڑتے کتنے ورق پرانی یادوں کے

    سوغاتوں کے صندوقوں کو دھوپ دکھاتی دوپہریں

    دکھتی آنکھیں زخمی پوریں الجھے دھاگوں جیسے دن

    بادل جیسی اوڑھنیوں پر پھول کھلاتی دوپہریں

    اوڑھنیوں کے اڑتے بادل رنگوں کے بازاروں میں

    چوڑی کی دوکانوں سے وہ ہمیں بلاتی دوپہریں

    سنتے ہیں اب ان گلیوں میں پھول شرارے کھلتے ہیں

    خون کی ہولی کھیل رہی ہیں رنگ نہاتی دوپہریں

    یہ تو میرے خواب نہیں ہیں یہ تو میرا شہر نہیں

    کس جانب سے آ نکلی ہیں یہ گہناتی دوپہریں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے