باقی ہے وہی شوخئ گفتار ابھی تک
باقی ہے وہی شوخئ گفتار ابھی تک
دیوانے پہنچتے ہیں سر دار ابھی تک
سر پر ہے بہاروں کے مرے خون کا صحرا
آلودہ لہو سے ہیں گل و خار ابھی تک
آزادئ کامل کے تصور میں ہے انساں
اپنے ہی خیالوں میں گرفتار ابھی تک
گاتے ہیں اخوت کے ترانے تو شب و روز
بربادئ عالم کو ہیں تیار ابھی تک
بیگانہ بنے لاکھ محبت سے زمانہ
ہے جنس گراں مایہ ترا پیار ابھی تک
ہوتی ہے خیالوں ہی میں تنظیم چمن کی
کردار ہی بدلے ہیں نہ گفتار ابھی تک
معصوم ہے معصوم بہت امن کی دیوی
قبضہ میں لیے خنجر خوں خار ابھی تک
عارفؔ یہ زمانہ تو بدلنا ہی پڑے گا
اٹھو بھی ہے اس کی وہی رفتار ابھی تک
- کتاب : Lamhoon Ki Dhadkane (Pg. 83)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.