باہم جو حسن و عشق میں یارانہ ہو گیا
باہم جو حسن و عشق میں یارانہ ہو گیا
کوئی پری بنا کوئی دیوانہ ہو گیا
اتنی سی بات پر کہ ہوئی شمع بے حجاب
تیار جان دینے کو پروانہ ہو گیا
تنگ آ گیا ہوں وسعت مفہوم عشق سے
نکلا جو حرف منہ سے وہ افسانہ ہو گیا
ہر دل میں یاد بن کے چھپے ہیں بتان عشق
اللہ تیرا گھر بھی صنم خانہ ہو گیا
فارغ تکلفات سے ہیں رند بے ریا
چلو ہی ان کے واسطے پیمانہ ہو گیا
تفصیل اپنے جور و ستم کی نہ پوچھئے
کیا کیا نہ آپ نے کیا کیا کیا نہ ہو گیا
دیکھی ہے جب سے آنکھ کسی کی پھری ہوئی
عالم مری نگاہ میں بیگانہ ہو گیا
خوش ہوں کہ ہو رہا ہے یہ ارشاد لے کے دل
احسنؔ قبول تیرا یہ نذرانہ ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.