اور ان آنکھوں نے میرے دل کی حالت زار کی
اور ان آنکھوں نے میرے دل کی حالت زار کی
ہو نہیں سکتی دوا بیمار سے بیمار کی
مہر کی ان پر ضرورت کیا ہے اے پیر مغاں
ایک اک خم پر لگی ہے آنکھ ہر مے خوار کی
خیر ہو یارب کہیں وہ خود نہ بن جائیں رقیب
آئنے پر آج پڑتی ہیں نگاہیں پیار کی
خون کر کے دل ہمارا پھر گئی وہ مست آنکھ
ایک ہی چلو میں نیت بھر گئی مے خوار کی
دید کے طالب تھے موسیٰ طور کو تھی کیا خبر
پھونک کر رکھ دے گی بجلی جلوۂ دیدار کی
جلوۂ محبوب سے خالی نہ دیکھا دل کوئی
آئنے ہیں سیکڑوں اور ایک صورت یار کی
ہو سبک رفتار کتنی ہی نسیم صبح دم
آنکھ کھل جاتی ہے پھر بھی نرگس بیمار کی
دختر رز نے دیے چھینٹے کچھ ایسے ساقیا
پانی پانی ہو گئی توبہ ہر اک مے خوار کی
کچھ پھلے پھولے نہ یہ نازک مضامیں اے جلیلؔ
بے کھلے مرجھا گئیں کلیاں مرے گل زار کی
- کتاب : Kainat-e-Jalil Manakpuri (Pg. 124)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.