اپنی تو کوئی بات بنائے نہیں بنی
اپنی تو کوئی بات بنائے نہیں بنی
کچھ ہم نہ کہہ سکے تو کچھ اس نے نہیں سنی
یوں تو چہار سمت ہے اپنے حصار شب
ہم تیرگی کو چھید کے لاتے ہیں روشنی
نادیدہ منظروں سے تراشے ہیں خواب زار
کب در خور نگہ کوئی منظر ہے دیدنی
اوچھا تھا وار اس کا مگر ہم نہ بچ سکے
کس زہر میں بجھائی تھی اس شخص نے انی
ہر دل عزیز وہ بھی ہے ہم بھی ہیں خوش مزاج
اب کیا بتائیں کیسے ہماری نہیں بنی
اوروں کی طرح ہم بھی مگر جھیل جائیں گے
سب زندگی سمجھتے ہیں جس کو وہ جاں کنی
بلقیسؔ اپنی بات تو سب سے الگ رہی
ناگفتنی سنی ہے کہی ناشنیدنی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.