اپنی تو گزری ہے اکثر اپنی ہی من مانی میں
اپنی تو گزری ہے اکثر اپنی ہی من مانی میں
لیکن اچھے کام بھی ہم نے کر ڈالے نادانی میں
ہم ٹھہرے آوارہ پنچھی سیر گگن کی کرتے ہیں
جان کے ہم کو کیا کرنا ہے کون ہے کتنے پانی میں
روح کو اس کی راہ کا پتھر بننا ہی منظور نہ تھا
بازی ہم نے ہی جیتی ہے اپنی اس قربانی میں
یار نئی کچھ بات اگر ہو ہم بھی سجدہ کر لیں گے
اکثر ایک ہی بات سنی ہے سب سنتوں کی بانی میں
محنت کر کے ہم تو آخر بھوکے بھی سو جائیں گے
یا مولا تو برکت رکھنا بچوں کی گڑ دھانی میں
موقعے تو ہم تک بھی آئے خوب کما کھا لیتے ہم
لیکن ایک ضمیر تھا بھیتر اللہ کی نگرانی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.