اپنی جاں بازی کا جس دم امتحاں ہو جائے گا
اپنی جاں بازی کا جس دم امتحاں ہو جائے گا
خنجر سفاک پر جوہر عیاں ہو جائے گا
آہ سوزاں کا اگر اونچا دھواں ہو جائے گا
آسماں اک اور زیر آسماں ہو جائے گا
کچھ سمجھ کر اس مۂ خوبی سے کی تھی دوستی
یہ نہ سمجھے تھے کہ دشمن آسماں ہو جائے گا
لے خبر بیمار غم کی ورنہ اے رشک مسیح
تیری فرقت میں فراق جسم و جاں ہو جائے گا
خاک کر دے گا مجھے آخر سیہ چشموں کا عشق
جسم خاکی گرد پائے آہواں ہو جائے گا
جب ادا سے وہ کرے گا قتل مجھ کو اے اثرؔ
کشتۂ شمشیر حیرت اک جہاں ہو جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.