اپنی آنکھوں پر وہ نیندوں کی ردا اوڑھے ہوئے
اپنی آنکھوں پر وہ نیندوں کی ردا اوڑھے ہوئے
سو رہا ہے خواب کا اک سلسلہ اوڑھے ہوئے
سردیوں کی رات میں وہ بے مکاں مفلس بشر
کس طرح رہتا ہے اکلوتی ردا اوڑھے ہوئے
اک عجب انداز سے آئی لحد پر اک دلہن
چوڑیاں توڑے ہوئے دست حنا اوڑھے ہوئے
خیر مقدم کے لئے بڑھنے لگیں میری طرف
منزلیں اپنے سروں پر راستہ اوڑھے ہوئے
پیڑ کے نیچے ذرا سی چھاؤں جو اس کو ملی
سو گیا مزدور تن پر بوریا اوڑھے ہوئے
تیری یادوں کے چراغوں نے کیا جھک کر سلام
جب چلی آندھی کوئی زور ہوا اوڑھے ہوئے
بھیڑ میں گم ہو گیا اک روز شاربؔ کا وجود
ڈھونڈھتا ہے جسم پر اپنا پتا اوڑھے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.