اپنے وہم و گمان سے نکلا
اپنے وہم و گمان سے نکلا
میں اندھیرے مکان سے نکلا
بے رخی دیکھ اب زمانے کی
مدعا کیوں زبان سے نکلا
سمت کا غم نہ تھا سفینے کو
یہ الم بادبان سے نکلا
دھوپ برسا رہی تھیں تلواریں
پھر بھی میں سائبان سے نکلا
وقت مہلت نہ دے گا پھر تم کو
تیر جس دم کمان سے نکلا
آ گیا لیجئے ساحل ہستی
میں بڑے امتحان سے نکلا
زندگی کا نیا مزاج نیازؔ
درد کے خاندان سے نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.