اپنے ہمراہ جلا رکھا ہے
اپنے ہمراہ جلا رکھا ہے
طاق دل پر جو دیا رکھا ہے
جنبش لب نہ سہی تیرے خلاف
ہاتھ کو ہم نے اٹھا رکھا ہے
تو مجھے چھوڑ کے جا سکتا نہیں
چھوڑ اس بات میں کیا رکھا ہے
وہ ملا دے گا ہمیں بھی جس نے
آب اور گل کو ملا رکھا ہے
مجھ کو معلوم ہے میری خاطر
کہیں اک جال بنا رکھا ہے
جانتا ہوں مرے قصہ گو نے
اصل قصے کو چھپا رکھا ہے
آسمانوں نے گواہی کے لیے
اک ستارے کو بچا رکھا ہے
کام کچھ اتنے ہیں کرنے کو جمالؔ
نام کو کل پہ اٹھا رکھا ہے
- کتاب : اکیلے پن کی انتہا (Pg. 117)
- Author : جمال احسانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.