اپنا جیسا بھی حال رکھا ہے
تیرے غم کو نہال رکھا ہے
شاعری کیا ہے ہم نے جینے کا
ایک رستہ نکال رکھا ہے
ہم نے گھر کی سلامتی کے لئے
خود کو گھر سے نکال رکھا ہے
میرے اندر جو سرپھرا ہے اسے
میں نے زنداں میں ڈال رکھا ہے
ایک چہرہ ہے ہم نے جس کے لئے
آئنوں کا خیال رکھا ہے
اس برس کا بھی نام ہم نے تو
تیری یادوں کا سال رکھا ہے
گرتے گرتے بھی ہم نے ہاتھوں پر
آسماں کو سنبھال رکھا ہے
کیا خبر شیشہ گر نے کیوں اظہرؔ
میرے شیشے میں بال رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.