اندھیروں میں بھٹکنا ہے پریشانی میں رہنا ہے
اندھیروں میں بھٹکنا ہے پریشانی میں رہنا ہے
میں جگنو ہوں مجھے اک شب کی ویرانی میں رہنا ہے
ابھی کچھ ضبط کا یارا مری آنکھوں میں باقی ہے
ابھی اشکوں کو پلکوں کی نگہبانی میں رہنا ہے
جو منظر رو بہ رو ہے دیکھ لوں اک بار جی بھر کے
پھر اس کے بعد تو آنکھوں کو حیرانی میں رہنا ہے
تری وحشت سمجھتا ہوں اے میری آرزو لیکن
تجھے کچھ دن ابھی اس دل کی ویرانی میں رہنا ہے
تو پھر کیوں لوٹ کر ہر بار آ جاتی ہیں ساحل پر
اگر ان کشتیوں کو عمر بھر پانی میں رہنا ہے
اسی امید پر تو کاٹ لیں یہ مشکلیں ہم نے
اب اس کے بعد تو اے شادؔ آسانی میں رہنا ہے
- کتاب : Zara ye Dhoop Dhal Jaye (Pg. 88)
- Author : Khushbir Singh Shaad
- مطبع : Suman Parkashan, Bhadoriya Complex, Lucknow (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.