الفاظ نرم ہو گئے لہجے بدل گئے
الفاظ نرم ہو گئے لہجے بدل گئے
لگتا ہے ظالموں کے ارادے بدل گئے
یہ فائدہ ضرور ہوا احتجاج سے
جو ڈھو رہے تھے ہم کو وہ کاندھے بدل گئے
اب خوشبوؤں کے نام پتے ڈھونڈتے پھرو
محفل میں لڑکیوں کے دوپٹے بدل گئے
یہ سرکشی کہاں ہے ہمارے خمیر میں
لگتا ہے اسپتال میں بچے بدل گئے
کچھ لوگ ہیں جو جھیل رہے ہیں مصیبتیں
کچھ لوگ ہیں جو وقت سے پہلے بدل گئے
مجھ کو مری پسند کا سامع تو مل گیا
لیکن غزل کے سارے حوالے بدل گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.