عکس ہے آئنۂ دہر میں صورت میری
عکس ہے آئنۂ دہر میں صورت میری
کچھ حقیقت نہیں اتنی ہے حقیقت میری
دیکھتا میں اسے کیوں کر کہ نقاب اٹھتے ہی
بن کے دیوار کھڑی ہو گئی حیرت میری
روز وہ خواب میں آتے ہیں گلے ملنے کو
میں جو سوتا ہوں تو جاگ اٹھتی ہے قسمت میری
سچ ہے احسان کا بھی بوجھ بہت ہوتا ہے
چار پھولوں سے دبی جاتی ہے تربت میری
آئنے سے انہیں کچھ انس نہیں بات یہ ہے
چاہتے ہیں کوئی دیکھا کرے صورت میری
میں یہ سمجھوں کوئی معشوق مرے ہاتھ آیا
میرے قابو میں جو آ جائے طبیعت میری
بوئے گیسو نے شگوفہ یہ نیا چھوڑا ہے
نکہت گل سے الجھتی ہے طبیعت میری
ان سے اظہار محبت جو کوئی کرتا ہے
دور سے اس کو دکھا دیتے ہیں تربت میری
جاتے جاتے وہ یہی کر گئے تاکید جلیلؔ
دل میں رکھیے گا حفاظت سے محبت میری
- کتاب : Kainat-e-Jalil Manakpuri (Pg. 135)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.