اکیلا دن ہے کوئی اور نہ تنہا رات ہوتی ہے
اکیلا دن ہے کوئی اور نہ تنہا رات ہوتی ہے
میں جس پل سے گزرتا ہوں محبت ساتھ ہوتی ہے
تری آواز کو اس شہر کی لہریں ترستی ہیں
غلط نمبر ملاتا ہوں تو پہروں بات ہوتی ہے
سروں پر خوف رسوائی کی چادر تان لیتے ہو
تمہارے واسطے رنگوں کی جب برسات ہوتی ہے
کہیں چڑیاں چہکتی ہیں کہیں کلیاں چٹکتی ہیں
مگر میرے مکاں سے آسماں تک رات ہوتی ہے
کسے آباد سمجھوں کس کا شہر آشوب لکھوں میں
جہاں شہروں کی یکساں صورت حالات ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.