عجب دن تھے کہ ان آنکھوں میں کوئی خواب رہتا تھا
عجب دن تھے کہ ان آنکھوں میں کوئی خواب رہتا تھا
کبھی حاصل ہمیں خس خانہ و برفاب رہتا تھا
ابھرنا ڈوبنا اب کشتیوں کا ہم کہاں دیکھیں
وہ دریا کیا ہوا جس میں سدا گرداب رہتا تھا
وہ سورج سو گیا ہے برف زاروں میں کہیں جا کر
دھڑکتا رات دن جس سے دل بیتاب رہتا تھا
جسے پڑھتے تو یاد آتا تھا تیرا پھول سا چہرہ
ہماری سب کتابوں میں اک ایسا باب رہتا تھا
سہانے موسموں میں اس کی طغیانی قیامت تھی
جو دریا گرمیوں کی دھوپ میں پایاب رہتا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.