ایسی نہیں ہے بات کہ قد اپنے گھٹ گئے
ایسی نہیں ہے بات کہ قد اپنے گھٹ گئے
چادر کو اپنی دیکھ کے ہم خود سمٹ گئے
جب ہاتھ میں قلم تھا تو الفاظ ہی نہ تھے
اب لفظ مل گئے تو مرے ہاتھ کٹ گئے
صندل کا میں درخت نہیں تھا تو کس لیے
جتنے تھے غم کے ناگ مجھی سے لپٹ گئے
بیٹھے تھے جب تو سارے پرندے تھے ساتھ ساتھ
اڑتے ہی شاخ سے کئی سمتوں میں بٹ گئے
اب ہم کو شفقتوں کی گھنی چھاؤں کیا ملے
جتنے تھے سایہ دار شجر سارے کٹ گئے
ساغرؔ کسی کو دیکھ کے ہنسنا پڑا مجھے
دنیا سمجھ رہی ہے مرے دن پلٹ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.