عیش سے کیوں خوش ہوئے کیوں غم سے گھبرایا کیے
عیش سے کیوں خوش ہوئے کیوں غم سے گھبرایا کیے
زندگی کیا جانے کیا تھی اور کیا سمجھا کیے
نالۂ بے تاب لب تک آتے آتے رہ گیا
جانے کیا شرمیلی نظروں سے وہ فرمایا کیے
عشق کی معصومیوں کا یہ بھی اک انداز تھا
ہم نگاہ لطف جاناں سے بھی شرمایا کیے
ناخدا بے خود فضا خاموش ساکت موج آب
اور ہم ساحل سے تھوڑی دور پر ڈوبا کیے
وہ ہوائیں وہ گھٹائیں وہ فضا وہ اس کی یاد
ہم بھی مضراب الم سے ساز دل چھیڑا کیے
مختصر یہ ہے ہماری داستان زندگی
اک سکون دل کی خاطر عمر بھر تڑپا کیے
کاٹ دی یوں ہم نے جذبیؔ راہ منزل کاٹ دی
گر پڑے ہر گام پر ہر گام پر سنبھلا کیے
- کتاب : Kulliyat-e-Jazbi (Pg. 37)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.