اے دوست میں خاموش کسی ڈر سے نہیں تھا
اے دوست میں خاموش کسی ڈر سے نہیں تھا
قائل ہی تری بات کا اندر سے نہیں تھا
ہر آنکھ کہیں دور کے منظر پہ لگی تھی
بیدار کوئی اپنے برابر سے نہیں تھا
کیوں ہاتھ ہیں خالی کہ ہمارا کوئی رشتہ
جنگل سے نہیں تھا کہ سمندر سے نہیں تھا
اب اس کے لئے اس قدر آسان تھا سب کچھ
واقف وہ مگر سعی مکرر سے نہیں تھا
موسم کو بدلتی ہوئی اک موج ہوا تھی
مایوس میں بانیؔ ابھی منظر سے نہیں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.