اہرمن ہے نہ خدا ہے مرا دل
اہرمن ہے نہ خدا ہے مرا دل
حجرۂ ہفت بلا ہے مرا دل
مہبط روح ازل میرا دماغ
اور آسیب زدہ ہے مرا دل
سر جھکا کر مرے سینے سے سنو
کتنی صدیوں کی صدا ہے مرا دل
اجنبی زاد ہوں اس شہر میں میں
اجنبی مجھ سے سوا ہے مرا دل
آؤ قصد سفر نجد کریں
راہ ہے راہنما ہے مرا دل
چند بے نام و نشاں قبروں کا
میں عزا دار ہوں یا ہے مرا دل
نہ تقاضا ہے کسی سے نہ طلب
مدعا ہے نہ دعا ہے مرا دل
راکھ بن بن کے اڑی ہے مری روح
خون ہو ہو کے بہا ہے مرا دل
پہلے میں دل پہ خفا ہوتا تھا
اور اب مجھ سے خفا ہے مرا دل
- کتاب : Hikayat-e-nai (Pg. 29)
- Author : Rais Amrohvi
- مطبع : Rais Acadami, Garden Est. Krachi-3 (1975)
- اشاعت : 1975
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.