اگرچہ ذہن کے کشکول سے چھلک رہے تھے
اگرچہ ذہن کے کشکول سے چھلک رہے تھے
خیال شعر میں ڈھلتے ہوئے جھجک رہے تھے
کوئی جواب نہ سورج میں تھا نہ چاند کے پاس
مرے سوال سر آسماں چمک رہے تھے
نہ جانے کس کے قدم چومنے کی حسرت میں
تمام راستے دل کی طرح دھڑک رہے تھے
کسی سے ذہن جو ملتا تو گفتگو کرتے
ہجوم شہر میں تنہا تھے ہم، بھٹک رہے تھے
یہ اس نے دیکھا تھا اک رقص نا تمام کے بعد
وفور شوق میں کون و مکاں تھرک رہے تھے
کتاب عمر گزشتہ کے حاشیوں میں نبیلؔ
وہ شور تھا کہ زمیں آسماں دھمک رہے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.