ابھی تک حوصلہ ٹھہرا ہوا ہے
ابھی تک حوصلہ ٹھہرا ہوا ہے
نفس کا سلسلہ ٹھہرا ہوا ہے
رگوں پر آج بھی ہے لرزہ طاری
نگہ میں حادثہ ٹھہرا ہوا ہے
فقط قابیل نے بنیاد ڈالی
ابھی تک سلسلہ ٹھہرا ہوا ہے
بس اک تار نفس کا ٹوٹنا ہے
یہی اک حادثہ ٹھہرا ہوا ہے
نظر کی چوک تھی بس ایک لمحہ
صدی کا قافلہ ٹھہرا ہوا ہے
جہاں تک پاؤں میرے جا سکے ہیں
وہیں تک راستہ ٹھہرا ہوا ہے
وہ ہم سے روٹھ کر بھی دور کب ہیں
دلوں کا رابطہ ٹھہرا ہوا ہے
وہی قاتل وہی منصف بنا ہے
اسی سے فیصلہ ٹھہرا ہوا ہے
- کتاب : Mata-e-Aainda (Pg. 14)
- Author : Abdussamad Tapish
- مطبع : Abdussamad Tapish (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.