ابھی جو گردش ایام سے ملا ہوں میں
ابھی جو گردش ایام سے ملا ہوں میں
سمجھ رہی تھی کسی کام سے ملا ہوں میں
شکست شب تری تقریب سے ذرا پہلے
دیے جلاتی ہوئی شام سے ملا ہوں میں
اجل سے پہلے بھی ملتا رہا ہوں پر اب کے
بڑے سکوں بڑے آرام سے ملا ہوں میں
تری قبا کی مہک ہر طرف نمایاں تھی
ہوائے وادئ گل فام سے ملا ہوں میں
میں جانتا ہوں مکینوں کی خامشی کا سبب
مکاں سے پہلے در و بام سے ملا ہوں میں
سلیمؔ نام بتایا تھا غالباً اس نے
کل ایک شاعر گمنام سے ملا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.