اب پرندوں کی یہاں نقل مکانی کم ہے
اب پرندوں کی یہاں نقل مکانی کم ہے
ہم ہیں جس جھیل پہ اس جھیل میں پانی کم ہے
یہ جو میں بھاگتا ہوں وقت سے آگے آگے
میری وحشت کے مطابق یہ روانی کم ہے
دے مجھے انجم و مہتاب سے آگے کی خبر
مجھ سے فانی کے لئے عالم فانی کم ہے
غم کی تلخی مجھے نشہ نہیں ہونے دیتی
یہ غلط ہے کہ تری چیز پرانی کم ہے
غیب کے باغ کا وہ بھید کھلا ہے مجھ پر
جس کا ابلاغ پرندوں کی زبانی کم ہے
ہجر کو حوصلہ اور وصل کو فرصت درکار
اک محبت کے لئے ایک جوانی کم ہے
اتنا مشکل تو نہ تھا گمشدگاں کا ملنا
ہم نے اے دشت تری خاک ہی چھانی کم ہے
اس سمے موت کی خوشبو کے مقابل تابشؔ
کسی آنگن میں کھلی رات کی رانی کم ہے
- کتاب : Ishq Abaab (Pg. 547)
- Author : Abbas Tabish
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.