اب نہیں لوٹ کے آنے والا
گھر کھلا چھوڑ کے جانے والا
ہو گئیں کچھ ادھر ایسی باتیں
رک گیا روز کا آنے والا
عکس آنکھوں سے چرا لیتا ہے
ایک تصویر بنانے والا
لاکھ ہونٹوں پہ ہنسی ہو لیکن
خوش نہیں خوش نظر آنے والا
زد میں طوفان کی آیا کیسے
پیاس ساحل پہ بجھانے والا
رہ گیا ہے مرا سایہ بن کر
مجھ کو خاطر میں نہ لانے والا
بن گیا ہم سفر آخر نظمیؔ
راستہ کاٹ کے جانے والا
- کتاب : Hindustani Gazle.n
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.