اب کے برس ہونٹوں سے میرے تشنہ لبی بھی ختم ہوئی
اب کے برس ہونٹوں سے میرے تشنہ لبی بھی ختم ہوئی
تجھ سے ملنے کی اے دریا مجبوری بھی ختم ہوئی
کیسا پیار کہاں کی الفت عشق کی بات تو جانے دو
میرے لیے اب اس کے دل سے ہمدردی بھی ختم ہوئی
سامنے والی بلڈنگ میں اب کام ہے بس آرائش کا
کل تک جو ملتی تھی ہمیں وہ مزدوری بھی ختم ہوئی
جیل سے واپس آ کر اس نے پانچوں وقت نماز پڑھی
منہ بھی بند ہوئے سب کے اور بدنامی بھی ختم ہوئی
جس کی جل دھارا سے بستی والے جیون پاتے تھے
رستہ بدلتے ہی ندی کے وہ بستی بھی ختم ہوئی
- کتاب : Kashkol (Pg. 66)
- Author : Tahir Faraz
- مطبع : Isteara Publications (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.