اب کون پھر کے جائے تری جلوہ گاہ سے
اب کون پھر کے جائے تری جلوہ گاہ سے
او شوخ چشم پھونک دے برق نگاہ سے
کس شان سے چلا ہے مرا شہسوار حسن
فتنے پکارتے ہیں ذرا ہٹ کے راہ سے
جھپکی پلک تو برق فلک سے زمیں پہ تھی
سنبھلا نہ کوئی گر کے تمہاری نگاہ سے
دلچسپ ہو گئی ترے چلنے سے رہ گزر
اٹھ اٹھ کے گرد راہ لپٹتی ہے راہ سے
میزاں کھڑی ہوئی مرے آگے نہ روز حشر
دبنا پڑا اسے مرے بار گناہ سے
دیکھو پھر ایسے دیکھنے والے نہ پاؤ گے
کیوں خاک میں ملاتے ہو نیچی نگاہ سے
آئینے آرسی تو فقط دیکھنے کے ہیں
دیکھو تم اپنے حسن کو میری نگاہ سے
کثرت سے مے جو پی ہے نظر ہے مآل پر
رعشہ نہیں ہے کانپ رہا ہوں گناہ سے
پایا بلند کیوں نہ ہمارا ہو اے جلیلؔ
پایا ہے فیض امیر سخن دستگاہ سے
- کتاب : Kainat-e-Jalil Manakpuri (Pg. 123)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.