اب بھی حدود سود و زیاں سے گزر گیا
اب جی حدود سود و زیاں سے گزر گیا
اچھا وہی رہا جو جوانی میں مر گیا
پلکوں پہ آ کے رک سی گئی تھی ہر ایک موج
کل رو لیے تو آنکھ سے دریا اتر گیا
تجھ سے تو دل کے پاس ملاقات ہو گئی
میں خود کو ڈھونڈنے کے لیے در بہ در گیا
شام وطن کچھ اپنے شہیدوں کا ذکر کر
جن کے لہو سے صبح کا چہرہ نکھر گیا
آخر بہار کو تو جو کرنا تھا کر گئی
الزام احتیاط گریباں کے سر گیا
زنجیر ماتمی ہے تم اے عاقلان شہر
اب کس کو پوچھتے ہو دوانہ تو مر گیا
- کتاب : girebaa.n (Pg. 19)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.