آیا ذرا سی دیر رہا غل گیا بدن
آیا ذرا سی دیر رہا غل گیا بدن
اپنی اڑائی خاک میں ہی رل گیا بدن
خواہش تھی آبشار محبت میں غسل کی
ہلکی سی اک پھوار میں ہی گھل گیا بدن
زیر کمان دل تھا تو تھوڑی سی تھی امید
اب تو ہمارے ہاتھ سے بالکل گیا بدن
اب دیکھتا ہوں میں تو وہ اسباب ہی نہیں
لگتا ہے راستے میں کہیں کھل گیا بدن
میں نے بھی ایک دن اسے تاراج کر دیا
مجھ کو ہلاک کرنے پہ جب تل گیا بدن
- کتاب : محبت کرکے دیکھو نہ (Pg. 131)
- Author :فرحت احساس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.