آتے آتے مرا نام سا رہ گیا
آتے آتے مرا نام سا رہ گیا
اس کے ہونٹوں پہ کچھ کانپتا رہ گیا
رات مجرم تھی دامن بچا لے گئی
دن گواہوں کی صف میں کھڑا رہ گیا
وہ مرے سامنے ہی گیا اور میں
راستے کی طرح دیکھتا رہ گیا
جھوٹ والے کہیں سے کہیں بڑھ گئے
اور میں تھا کہ سچ بولتا رہ گیا
آندھیوں کے ارادے تو اچھے نہ تھے
یہ دیا کیسے جلتا ہوا رہ گیا
اس کو کاندھوں پہ لے جا رہے ہیں وسیمؔ
اور وہ جینے کا حق مانگتا رہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.