آسماں تک جو نالہ پہنچا ہے
آسماں تک جو نالہ پہنچا ہے
دل کی گہرائیوں سے نکلا ہے
میری نظروں میں حشر بھی کیا ہے
میں نے ان کا جلال دیکھا ہے
جلوۂ طور خواب موسیٰ ہے
کس نے دیکھا ہے کس کو دیکھا ہے
ہائے انجام اس سفینے کا
ناخدا نے جسے ڈبویا ہے
آہ کیا دل میں اب لہو بھی نہیں
آج اشکوں کا رنگ پھیکا ہے
جب بھی آنکھیں ملیں ان آنکھوں سے
دل نے دل کا مزاج پوچھا ہے
وہ جوانی کہ تھی حریف طرب
آج برباد جام و صہبا ہے
کون اٹھ کر چلا مقابل سے
جس طرف دیکھیے اندھیرا ہے
پھر مری آنکھ ہو گئی نمناک
پھر کسی نے مزاج پوچھا ہے
سچ تو یہ ہے مجازؔ کی دنیا
حسن اور عشق کے سوا کیا ہے
- کتاب : Kulliyaat-e-Majaz (Pg. 213)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.