آسماں کا سرد سناٹا پگھلتا جائے گا
آسماں کا سرد سناٹا پگھلتا جائے گا
آنکھ کھلتی جائے گی منظر بدلتا جائے گا
پھیلتی جائے گی چاروں سمت اک خوش رونقی
ایک موسم میرے اندر سے نکلتا جائے گا
میری راہوں میں حسیں کرنیں بکھرتی جائیں گی
آخری تارا پس کہسار ڈھلتا جائے گا
بھولتا جاؤں گا گزری ساعتوں کے حادثے
قہر آئندہ بھی میرے سر سے ٹلتا جائے گا
راہ اب کوئی ہو منزل کی طرف لے جائے گی
پاؤں اب کیسا پڑے خود ہی سنبھلتا جائے گا
اک سماں کھلتا ہوا سا اک فضا بے داغ سی
اب یہی منظر مرے ہمراہ چلتا جائے گا
چھو سکے گی اب نہ میرے ہاتھ طوفانی ہوا
جس دیے کو اب جلا دوں گا وہ جلتا جائے گا
- کتاب : Kulliyat-e-bani (Pg. 173)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.