عاشق تھے شہر میں جو پرانے شراب کے
دلچسپ معلومات
چھٹے شعر میں ظفر اقبال کے مجموعے گل آفتاب کی طرف اشارہ ہے ۔ ظفر اقبال کا شہر بھی اوکاڑہ ہے۔
عاشق تھے شہر میں جو پرانے شراب کے
ہیں ان کے دل میں وسوسے اب احتساب کے
وہ جو تمہارے ہاتھ سے آ کر نکل گیا
ہم بھی قتیل ہیں اسی خانہ خراب کے
پھولوں کی سیج پر ذرا آرام کیا کیا
اس گلبدن پہ نقش اٹھ آئے گلاب کے
سوئے تو دل میں ایک جہاں جاگنے لگا
جاگے تو اپنی آنکھ میں جالے تھے خواب کے
بس تشنگی کی آنکھ سے دیکھا کرو انہیں
دریا رواں دواں ہیں چمکتے سراب کے
اوکاڑہ اتنی دور نہ ہوتا تو ایک دن
بھر لاتے سانس سانس میں گل آفتاب کے
کس طرح جمع کیجیے اب اپنے آپ کو
کاغذ بکھر رہے ہیں پرانی کتاب کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.