آرزو دل میں بنائے ہوئے گھر ہے بھی تو کیا
آرزو دل میں بنائے ہوئے گھر ہے بھی تو کیا
اس سے کچھ کام بھی نکلے یہ اگر ہے بھی تو کیا
نہ وہ پوچھے نہ دوا دے نہ وہ دیکھے نہ وہ آئے
درد دل ہے بھی تو کیا درد جگر ہے بھی تو کیا
آپ سے مجھ کو محبت جو نہیں ہے نہ سہی
اور بقول آپ کے ہونے کو اگر ہے بھی تو کیا
دیر ہی کیا ہے حسینوں کی نگاہیں پھرتے
مجھ پہ دو دن کو عنایت کی نظر ہے بھی تو کیا
صبح تک کون جئے گا شب تنہائی میں
دل ناداں تجھے امید سحر ہے بھی تو کیا
میں بدستور جلوں گا یہ نہ ہوگی مضطرؔ
میری ساتھی شب غم شمع سحر ہے بھی تو کیا
- کتاب : Khirman (Part-1) (Pg. 89)
- Author : Muztar Khairabadi
- مطبع : Javed Akhtar (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.