اگر ہے منظور یہ کہ ہووے ہمارے سینے کا داغ ٹھنڈا
اگر ہے منظور یہ کہ ہووے ہمارے سینے کا داغ ٹھنڈا
تو آ لپٹئے گلے سے اے جاں جھمک سے کر جھپ چراغ ٹھنڈا
ہم اور تم جاں اب اس قدر تو محبتوں میں ہیں ایک تن من
لگایا تم نے جبیں پہ صندل ہوا ہمارا دماغ ٹھنڈا
لبوں سے لگتے ہی ہو گئی تھی تمام سردی دل و جگر میں
دیا تھا ساقی نے رات ہم کو کچھ ایسے مے کا ایاغ ٹھنڈا
درخت بھیگے ہیں کل کے مینہ سے چمن چمن میں بھرا ہے پانی
جو سیر کیجے تو آج صاحب عجب طرح کا ہے باغ ٹھنڈا
وہی ہے کامل نظیرؔ اس جا وہی ہے روشن دل اے عزیزو
ہوا سے دنیا کی جس کے دل کا نہ ہووے ہرگز چراغ ٹھنڈا
- Deewan-e-Nazeer Akbarabadi
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.