آنکھوں سے عیاں زخم کی گہرائی تو اب ہے
آنکھوں سے عیاں زخم کی گہرائی تو اب ہے
اب آ بھی چکو وقت مسیحائی تو اب ہے
پہلے غم فرقت کے یہ تیور تو نہیں تھے
رگ رگ میں اترتی ہوئی تنہائی تو اب ہے
طاری ہے تمناؤں پہ سکرات کا عالم
ہر سانس رفاقت کی تمنائی تو اب ہے
کل تک مری وحشت سے فقط تم ہی تھے آگاہ
ہر گام پہ اندیشۂ رسوائی تو اب ہے
کیا جانے مہکتی ہوئی صبحوں میں کوئی دل
شاموں میں کسی درد کی رعنائی تو اب ہے
دل سوز یہ تارے ہیں تو جاں سوز یہ مہتاب
در اصل شب انجمن آرائی تو اب ہے
صف بستہ ہیں ہر موڑ پہ کچھ سنگ بکف لوگ
اے زخم ہنر لطف پذیرائی تو اب ہے
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 40)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.