آنکھوں میں نہاں ہے جو مناجات وہ تم ہو
آنکھوں میں نہاں ہے جو مناجات وہ تم ہو
جس سمت سفر میں ہے مری ذات وہ تم ہو
جو سامنے ہوتا ہے کوئی اور ہے شاید
جو دل میں ہے اک خواب ملاقات وہ تم ہو
دن آئے گئے جیسے سرائے میں مسافر
ٹھہری رہی آنکھوں میں جو اک رات وہ تم ہو
ہر بات میں شامل ہیں تصور کے کئی رنگ
ہر رنگ تصور میں ہے جو بات وہ تم ہو
جب دھول ہوئے راہ سفر میں تو یہ جانا
منزل گہہ جاں ہیں جو مقامات وہ تم ہو
دکھ حد سے جو گزرا تو کھلا دل پہ کہ یوں بھی
در پردہ ہے جو محو مدارات وہ تم ہو
دل جوئی کا انداز بھی نرمی بھی وہی ہے
سینے پہ ہوا رکھتی ہے جو ہات وہ تم ہو
باقی تو اندھیرے ہی محیط دل و جاں ہیں
مہر و مہ و انجم ہیں جو لمحات وہ تم ہو
ہاں مجھ پہ ستم بھی ہیں بہت وقت کے لیکن
کچھ وقت کی ہیں مجھ پہ عنایات وہ تم ہو
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 142)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.