آنکھوں کے آئنوں میں توانائی آئے گی
آنکھوں کے آئنوں میں توانائی آئے گی
دیکھے گا سبز کھیت تو بینائی آئے گی
پائے گا خوشبوؤں سے زمینوں کے بھید بھی
اک روز تیرے کام شناسائی آئے گی
پیڑوں کی چھاؤں چھوڑ کسی آب جو پہ بیٹھ
تجھ میں نہیں تو عکس میں رعنائی آئے گی
دنیا کی سیر کر کے نکھر جائے گا خیال
تازہ ہوا لگے گی تو دانائی آئے گی
ہر نقش آب و خاک کا دل میں اتار لے
فن کار ہے تو طاقت گویائی آئے گی
شاعر کی طرح ڈول رہا ہے خلاؤں میں
لوگوں میں بیٹھ انجمن آرائی آئے گی
اندھوں کے اس نگر میں دیئے کی مثال بن
صحرا میں گل کھلے گا تو یکتائی آئے گی
شفاف پانیوں کی طرح زندگی گزار
سورج کی طرح تجھ میں توانائی آئے گی
گھر میں دیا جلا کہ لگے بولتا ہوا
دیوار و در پہ زینت و زیبائی آئے گی
سایہ بھی تیرا تجھ کو کہیں چھوڑ جائے گا
آئی بھی تیرے کام تو تنہائی آئے گی
گرمی بہت ہے آج کھلا رکھ مکان کو
اس کی گلی سے رات کو پروائی آئے گی
کافی ہے جو غزل کے لئے کہہ لیا خلیلؔ
آگے قدم رکھے گا تو گہرائی آئے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.