آنکھ جو نم ہو وہی دیدۂ تر میرا ہے
آنکھ جو نم ہو وہی دیدۂ تر میرا ہے
موج غم اٹھے کہیں اس کا گہر میرا ہے
دیکھ لوں میں تو ستارے ہیں نہ دیکھوں تو دھواں
کیا رسا اتنا کف دست نظر میرا ہے
ثمر و گل ہیں گلستان فروشوں کے لیے
آبیاری کے لیے خون جگر میرا ہے
قصر ہو یا کہ لحد دونوں کرایے کے مکاں
روز کہتا ہے کوئی آ کے یہ گھر میرا ہے
دشت کی اڑتی ہوئی ریت پہ لکھ دیتے ہیں لوگ
یہ زمیں میری یہ دیوار یہ در میرا ہے
اس شر آباد خرابے میں کہاں حسن و جمال
حسن جتنا بھی ہے سب حسن نظر میرا ہے
موت ہے جرأت اظہار کی پژمردہ لبی
ساز تخلیق لب عرض ہنر میرا ہے
وہ خدا ہو تو ہو میں ڈھونڈنے کیوں جاؤں اسے
خود ہی اپنا لے مجھے بڑھ کے وہ گر میرا ہے
کٹ کے سر پڑھتے ہیں نیزوں پہ بھی قرآن وحیدؔ
جزو تن رہ کے بھی چپ کس لیے سر میرا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.